اقوام متحدہ میں ایران پر امریکی حملے کی گونج
یقیناً، ذیل میں 22 جون 2025 کو اقوام متحدہ میں ایران پر امریکی و اسرائیلی حملے کے حوالے سے ہونے والی بین الاقوامی بحث، ممالک کے مؤقف، اور اس کے تناظر میں ہونے والی سفارتی کشمکش پر تفصیلی اردو خبر دی جا رہی ہے، جس میں حوالہ جات بھی شامل ہیں:
اقوام متحدہ میں ایران پر امریکی حملے کی گونج
کچھ ممالک کی حمایت، کچھ کی شدید مخالفت – عالمی طاقتیں آمنے سامنے
نیویارک، 22 جون 2025
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران پر امریکی و اسرائیلی حملوں کے بعد ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا، جس میں دنیا بھر کے طاقتور ممالک نے ایران کے خلاف اور ایران کے حق میں اپنی آواز بلند کی۔ یہ اجلاس مشرق وسطیٰ میں بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر بلایا گیا، جو کہ ایران کے ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد پیدا ہوئی۔
ایران کے خلاف آواز اٹھانے والے ممالک
🇺🇸 امریکہ
امریکی نمائندہ اقوام متحدہ لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے حملے کو “ایک ضروری اقدام” قرار دیا اور کہا کہ ایران بارہا بین الاقوامی ایٹمی معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہا تھا۔ ان کے مطابق:
“ہم نے یہ اقدام بین الاقوامی سلامتی کے تحفظ کے لیے اٹھایا، نہ کہ جنگ شروع کرنے کے لیے۔ ایران کا ایٹمی ہتھیاروں کی طرف بڑھنا ناقابل قبول ہے۔”
📌 Time Magazine – 22 June 2025
🇮🇱 اسرائیل
اسرائیلی سفیر ڈینی ڈانون نے اقوام متحدہ میں بیان دیتے ہوئے کہا:
“ہم نے ایران کے خلاف حملہ اس لیے کیا کیونکہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف دھوکہ اور تباہی کی راہ تھا۔ امریکہ اور اسرائیل نے مل کر دنیا کو ایک بڑے بحران سے بچایا ہے۔”
📌 The Guardian – 23 June 2025
دیگر حامی ممالک
برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے بھی محتاط حمایت کی۔ جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ:
“ہم تشدد کو پسند نہیں کرتے، لیکن اگر ایران مسلسل اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرے گا تو ایسے اقدامات ناگزیر ہوں گے۔”
ایران کے حق میں اٹھنے والی آوازیں
🇷🇺 روس
روسی نمائندے واسیلی نبینزیا نے سلامتی کونسل میں سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا:
“یہ حملہ بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ امریکہ اور اسرائیل نے خودسرانہ طور پر ایک خودمختار ملک پر حملہ کیا، جس سے دنیا جنگ کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔ ہم اس جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں۔”
📌 Reuters – 22 June 2025
🇨🇳 چین
چین کے نمائندے نے متنبہ کیا کہ:
“ایران کے ساتھ معاملات سفارتی سطح پر حل ہونے چاہییں، ورنہ یہ مشرق وسطیٰ ہی نہیں بلکہ عالمی امن کے لیے بھی خطرناک ہوگا۔ ہم امریکہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جنگی راستہ ترک کرے۔”
🇵🇰 پاکستان
پاکستان نے ایران پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایک متوازن اور امن پر مبنی مؤقف اپنایا۔ پاکستان کے اقوام متحدہ میں نمائندہ نے کہا:
“ایران ایک خودمختار ملک ہے۔ ہم امریکہ اور اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی قوانین کا احترام کریں اور فوری طور پر جنگ بندی کا اعلان کریں۔ مشرق وسطیٰ میں مزید خونریزی ناقابل قبول ہے۔”
اقوام متحدہ کا ردعمل
سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹریش نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا
“یہ حملے عالمی امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ فریقین سے پر زور اپیل ہے کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی کریں اور بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل تلاش کریں۔”
انہوں نے زور دیا کہ سفارت کاری ہی واحد راستہ ہے جو دنیا کو ممکنہ ایٹمی جنگ سے بچا سکتا ہے۔
قرارداد کی پیشکش
- فوری جنگ بندی
- ایران کی خودمختاری کا احترام
- اقوام متحدہ کی نگرانی میں مذاکرات
- مشرق وسطیٰ میں امن بحال کرنے کی کوششیں
روس، چین اور پاکستان نے ایک مشترکہ قرارداد اقوام متحدہ میں پیش کی، جس میں درج ذیل مطالبات کیے گئے
امریکہ، اسرائیل، اور برطانیہ نے اس قرارداد کی مخالفت کی، اور کہا کہ اس وقت “ایران کو غیر مسلح کرنا زیادہ ضروری ہے۔”
تجزیہ
ماہرین کے مطابق، یہ حملے نہ صرف خطے کو غیر مستحکم کر رہے ہیں بلکہ اقوام متحدہ کی ساکھ کو بھی چیلنج کر رہے ہیں۔ اگر عالمی طاقتیں سفارتی حل کی طرف نہ آئیں، تو مشرق وسطیٰ ایک بار پھر طویل جنگ کا میدان بن سکتا ہے۔
نتیجہ
اقوام متحدہ میں 22 جون 2025 کا دن عالمی سیاست میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا، جہاں دنیا ایک مرتبہ پھر دو بلاکس میں تقسیم ہوتی دکھائی دی
- ایک طرف طاقت کے استعمال کا جواز پیش کرنے والے ممالک
- دوسری طرف امن، خودمختاری، اور سفارت کاری پر زور دینے والے ممالک
اب دیکھنا یہ ہے کہ دنیا جنگ کی طرف جاتی ہے یا امن کی طرف لوٹتی ہے۔
حوالہ جات: